ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ زبان کے دیئے گئے زخم بہت گہرے ہوتے ہیں اور سوچ کو متاثر کرتے رہتے ہیں
ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: الفاظ کی چوٹ اور گھاؤ سے ہم سب ہی واقف ہیں لیکن زبان کی بدولت طعنہ زنی، بے عزتی اور ہراساں کرنے کا اثر غیرمعمولی اور طویل المعیاد ہوتا ہے جو درحقیقت ماضی میں تعریف اور حوصلہ افزائی کے الفاظ کو بھی گہنا دیتے ہیں۔
یہ خلاصہ ہے ایک نئی تحقیق کا جو حال ہی میں منظرِ عام پرآئی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تنقید اور حقارت بھرے الفاظ ایک گہرے لفظی تھپڑ جیسے ہوتے ہیں جس کے منفی اثرات بہت دیر تک بھلائے نہیں جاسکتے۔ یہ تحقیق ہالینڈ میں یوٹریخٹ یونیورسٹی کی پروفیسر اسٹروکسما اور ان کےساتھیوں نے کی ہے جس میں دماغی اسکیننگ سےمدد لی گئی ہے۔
تحقیق میں کل شرکا کے سر پر الیکٹروڈ لگا کر انہیں تلخ باتیں سنائی گئیں اور اس دوران دماغی سرگرمی یا ردِ عمل کا جائزہ لیا گیا۔ معلوم ہوا کہ تعریف اور مدح کے اثرات جلدی ختم ہوجاتے ہیں جبکہ منفی اور نفرت انگیز جملوں یا باتوں کا اثر بہت دیر تک رہتا ہے۔