افریقہ کے قدیم ترین ڈائنوسار کی دریافت جو ابتدائی جانوروں کے بارے میں اہم معلومات فراہم کر سکتی ہے

ایک میٹر لمبا مبیری سارس راتھی نامی یہ ڈائنوسار دو ٹانگوں پر دوڑتا تھا اور اس کی گردن لمبی ہوا کرتی تھی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ساروپوڈومورف نسل سے تعلق رکھتا تھا جو چار ٹانگوں پر چلنے والے جانور تھے۔

اس کا ڈھانچہ 2017 اور 2019 کے دوران زمبیزی وادی سے دریافت کیا گیا۔

ڈارلنگٹن مونیکیوا زمبابوے کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے نیشنل میوزیمز ہیں جو اس مہم کا بھی حصہ تھے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب ہم ابتدائی ڈائنوسار کی بات کرتے ہیں تو ٹریاسک دور کے فوسل بہت ہی نایاب ہوتے ہیں۔‘

ان کے مطابق اس نئی دریافت سے ابتدائی دور کے ڈائنوسار کے ارتقا اور ایک علاقے سے دوسرے تک نقل مکانی کے عمل کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکیں گی۔ واضح رہے کہ یہ وہ وقت تھا جب زمین سات براعظموں میں تقسیم نہیں تھا بلکہ خشکی کا ایک ہی بڑا سا ٹکڑا ہوا کرتی تھی۔

زمبابوے کو اسی علاقے میں فوسل کی موجودگی کے بارے میں دہائیوں سے علم تھا اور ڈارلنگٹن مونیکیوا کہتے ہیں کہ ’اگر ان کو مزید فنڈنگ ملی تو دیگر مقامات پر بھی تلاش کی جائے گی۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *