ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری کیخلاف بیان دینے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عمران خان کے خلاف جلسے کے دوران ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف بیان دینے پر کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ ہائیکورٹ کے تمام ججز کی مشاورت سے ہوا۔
اس حوالے سے کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں لارجر بینچ منگل کو سماعت کرے گا جبکہ 3 رکنی لارجر بینچ عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرے گا۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہشتگردی کے مقدمہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 3 روز کے لیے راہداری ضمانت منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے عمران خان کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم انسداد دہشتگردی کی عدالت سے رجوع کریں گے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ ابھی تو پٹیشن انٹرٹین نہیں ہوئی، اس پر اعتراض ہے۔
بابر اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر پولیس کا گھیراؤ ہے، ایسے میں کیسے یہاں آسکتے ہیں؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی 25 اگست تک راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد کیے گئے تھے۔
رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا، اعتراض کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت میں جانے کی بجائے ہائیکورٹ کیسے آگئے؟
ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس کی جانب سے یہ اعتراض بھی عائد کیا گیا کہ دہشتگردی کے مقدمے کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی گئی۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہشتگردی کے مقدمہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 3 روز کے لیے راہداری ضمانت منظور کر لی۔